چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی، ایمان مزاری اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایمان مزاری کے وکیل ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ ہم تحفظات کے باوجود عدالتی ہدایت پرتفتیش کا حصہ بنے، پولیس کو کچھ بیان دے رہے تھے وہ کچھ اور ہی لکھ رہے تھے، ہم نے پولیس کو کہا کہ ہم خود تحریری بیان جمع کرائیں گے، ہم نے توپہلے دن کہہ دیا تھا کہ جو لفظ بولا گیا اس کا کوئی جواز نہیں۔خلاف اداروں کے خلاف بیانات اور چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ ایمان مزاری آفیسر آف کورٹ ہیں،ان کو ایسے الفاظ نہیں بولنے چاہئیں، ایمان مزاری معذرت کرچکیں،اب مزید کیا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ایمان مزاری باقاعدہ پریس میں اپنے بیان پر معافی مانگیں۔نازیبا الفاظ کے استعمال کے کیس کی سماعت ہوئی۔