دورانِ سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ راستے دھرنے سے بند ہوں یا کنٹینرسے، انہیں کھلوانا انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کی مدعیت میں کیسز بنتے اور چلتے رہتے ہیں،حکومتیں چلی جاتی ہیں، جب کوئی غیرقانونی اقدام کرے گا تو کارروائی ہوگی۔
عدالت نے سوال کیا کہ زاہد اکبرکوکیوں گرفتارکیاگیا اور کیوں سب جیل میں رکھا گیا؟اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او نے رپورٹ دی ہے جس میں
کہا گیا ہے کہ مذکورہ شخص نے جلاؤ گھیراؤ کا کہا ہے، اس پر جسٹس محسن اختر نے پوچھا کہ کیا اسلام آباد میں ایسا کوئی واقعہ ہوا ہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نہیں سر ابھی اسلام آباد میں کوئی ایسا واقعی نہیں ہوا۔
بعد ازاں عدالت نے زاہد اکبرکو حبس بےجا میں رکھنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے زاہد اکبرکی گرفتاری کالعدم قراردے کر انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔