چینی بینکوں سے تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ کے معاملے پر حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ تمام چینی پختہ قرضوں کو جلد ہی ری فنانس کیا جائے گا۔
تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق دو مزید تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ متوقع ہے جس میں 500 ملین ڈالرز اور 800 ملین ڈالرز شامل ہیں تو مجموعی طور پر پاکستان فروری کے آخر یا مارچ 2023 کے پہلے ہفتے تک 2 ارب ڈالرز تک کے چینی قرضوں کی ری فنانسنگ حاصل کرنے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
آئی ایم ایف سیکٹر کے مسلسل غیرمعمولی نقصانات کے پیش نظر فوری طور پر تقریباً 3 روپے فی یونٹ بجلی سرچارج چاہتا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستانی فریق کو آگاہ کیا کہ ملک کی بقاء یا نقصان میں جانے والا پاور سیکٹر جمود کے ساتھ نہیں چل سکتا اس لیے ایک منٹ ضائع کیے بغیر اس شعبے میں اصلاحات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
حکومت نے گزشتہ مالی سال 2021-22 کے دوران مجموعی طور پر 1600 ارب روپے کے نقصانات کی ادائیگی کی جو بجٹ دستاویزات میں دکھائے گئے دفاعی اخراجات سے بھی زیادہ ہے، گردشی قرضے اور پاور سیکٹر میں جمع ہونے والے خسارے کا یہ عفریت پاکستان کی معیشت کو ڈبو دے گا۔